قیامت کی گھڑی (Doomsday Clock) کا 89 سیکنڈ پر پہنچنا دنیا کے لیے ایک سنگین انتباہ ہے۔ یہ گھڑی جوہری سائنس دانوں نے 1947 میں بنائی تھی تاکہ عالمی خطرات کے بارے میں شعور اجاگر کیا جا سکے۔ اس گھڑی کا “آدھی رات” (Midnight) پر پہنچنا مکمل تباہی کی علامت ہے، اور اس کا وقت ہر سال بدلتا ہے، جو مختلف عالمی حالات کی عکاسی کرتا ہے۔
[the_ad id=”1104″]
2024 میں اس گھڑی کا وقت 89 سیکنڈ پر آنا عالمی بحرانوں کے بڑھتے ہوئے خطرات کی نشاندہی کرتا ہے۔ ان خطرات میں روس اور یوکرین کی جنگ، موسمیاتی تبدیلی، جوہری ہتھیاروں کا پھیلاؤ، اور مصنوعی ذہانت کی غیر منظم ترقی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں، سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی غلط معلومات نے بھی عالمی سطح پر غیر یقینی صورتحال کو بڑھا دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ گھڑی ایک انتباہ ہے کہ دنیا کو ان بحرانوں سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ اگر عالمی سطح پر مثبت اور موثر تبدیلیاں لائی جائیں، تو اس گھڑی کا وقت پیچھے بھی جا سکتا ہے، جیسا کہ 1991 میں امریکا اور سوویت یونین کے درمیان جوہری ہتھیاروں کے معاہدے کے بعد کیا گیا تھا۔
یہ ایک یاد دہانی ہے کہ عالمی سطح پر امن، استحکام اور پائیدار ترقی کے لیے فوری اور سنجیدہ اقدامات کیے جانے کی ضرورت ہے، تاکہ انسانیت کو آنے والے بحرانوں سے بچایا جا سکے۔